Ahmed Faraz Best Ghazals Poetry in Urdu | 2 Lines Ahmed Faraz Poetry | Urdu Shayari | Romantic Urdu Ghazals

Ahmed Faraz Best Ghazals Poetry in Urdu | 2 Lines Ahmed Faraz Poetry | Urdu Shayari | Romantic Urdu Ghazals


Ahmed Faraz Shayari; express your inclination with the adoration and miserable Shayari of Ahmed Faraz sahib. He was a popular Poet , for the most part individuals Ahmed Faraz Urdu Hindi Romantic Shayari contrast and Faiz Ahmed Faiz Poetry.


Ahmed Faraz, the ruler of Urdu writing, made a spot in the hearts of individuals with his ghazals and Shayari. Faraz Ahmed is known all around the world for his Poetry. In the event that u love Ahmed Faraz Shayari so you can impart it to a companion and online entertainment.


غزل آنکھ سے دور نہ ہو دل سے اتر جائے گا   وقت کا کیا ہے گزرتا ہے گزر جائے گا     اتنا مانوس نہ ہو خلوت غم سے اپنی   تو کبھی خود کو بھی دیکھے گا تو ڈر جائے گا     ڈوبتے ڈوبتے کشتی کو اچھالا دے دوں   میں نہیں کوئی تو ساحل پہ اتر جائے گا     زندگی تیری عطا ہے تو یہ جانے والا   تیری بخشش تری دہلیز پہ دھر جائے گا     ضبط لازم ہے مگر دکھ ہے قیامت کا فرازؔ   ظالم اب کے بھی نہ روئے گا تو مر جائے گا
Best Urdu Ghazals

غزل

آنکھ سے دور نہ ہو دل سے اتر جائے گا 

وقت کا کیا ہے گزرتا ہے گزر جائے گا 


اتنا مانوس نہ ہو خلوت غم سے اپنی 

تو کبھی خود کو بھی دیکھے گا تو ڈر جائے گا 


ڈوبتے ڈوبتے کشتی کو اچھالا دے دوں 

میں نہیں کوئی تو ساحل پہ اتر جائے گا 


زندگی تیری عطا ہے تو یہ جانے والا 

تیری بخشش تری دہلیز پہ دھر جائے گا 


ضبط لازم ہے مگر دکھ ہے قیامت کا فرازؔ 

ظالم اب کے بھی نہ روئے گا تو مر جائے گ



رنجش ہی سہی دل ہی دکھانے کے لیے آ  آ پھر سے مجھے چھوڑ کے جانے کے لیے آ   کچھ تو مرے پندار محبت کا بھرم رکھ  تو بھی تو کبھی مجھ کو منانے کے لیے آ   پہلے سے مراسم نہ سہی پھر بھی کبھی تو  رسم و رہ دنیا ہی نبھانے کے لیے آ   کس کس کو بتائیں گے جدائی کا سبب ہم  تو مجھ سے خفا ہے تو زمانے کے لیے آ   اک عمر سے ہوں لذت گریہ سے بھی محروم  اے راحت جاں مجھ کو رلانے کے لیے آ   اب تک دل خوش فہم کو تجھ سے ہیں امیدیں  یہ آخری شمعیں بھی بجھانے کے لیے آ
Ahmed Faraz Poetry Shayari

غزل 

رنجش ہی سہی دل ہی دکھانے کے لیے آ 
آ پھر سے مجھے چھوڑ کے جانے کے لیے آ 

کچھ تو مرے پندار محبت کا بھرم رکھ 
تو بھی تو کبھی مجھ کو منانے کے لیے آ 

پہلے سے مراسم نہ سہی پھر بھی کبھی تو 
رسم و رہ دنیا ہی نبھانے کے لیے آ 

کس کس کو بتائیں گے جدائی کا سبب ہم 
تو مجھ سے خفا ہے تو زمانے کے لیے آ 

اک عمر سے ہوں لذت گریہ سے بھی محروم 
اے راحت جاں مجھ کو رلانے کے لیے آ 

اب تک دل خوش فہم کو تجھ سے ہیں امیدیں 
یہ آخری شمعیں بھی بجھانے کے لیے آ 



سنا ہے لوگ اسے آنکھ بھر کے دیکھتے ہیں  سو اس کے شہر میں کچھ دن ٹھہر کے دیکھتے ہیں   سنا ہے ربط ہے اس کو خراب حالوں سے  سو اپنے آپ کو برباد کر کے دیکھتے ہیں   سنا ہے درد کی گاہک ہے چشم ناز اس کی  سو ہم بھی اس کی گلی سے گزر کے دیکھتے ہیں   سنا ہے اس کو بھی ہے شعر و شاعری سے شغف  سو ہم بھی معجزے اپنے ہنر کے دیکھتے ہیں   سنا ہے بولے تو باتوں سے پھول جھڑتے ہیں  یہ بات ہے تو چلو بات کر کے دیکھتے ہیں   سنا ہے رات اسے چاند تکتا رہتا ہے  ستارے بام فلک سے اتر کے دیکھتے ہیں   سنا ہے دن کو اسے تتلیاں ستاتی ہیں  سنا ہے رات کو جگنو ٹھہر کے دیکھتے ہیں   سنا ہے حشر ہیں اس کی غزال سی آنکھیں  سنا ہے اس کو ہرن دشت بھر کے دیکھتے ہیں   سنا ہے رات سے بڑھ کر ہیں کاکلیں اس کی  سنا ہے شام کو سائے گزر کے دیکھتے ہیں   سنا ہے اس کی سیہ چشمگی قیامت ہے  سو اس کو سرمہ فروش آہ بھر کے دیکھتے ہیں   سنا ہے اس کے لبوں سے گلاب جلتے ہیں  سو ہم بہار پہ الزام دھر کے دیکھتے ہیں   سنا ہے آئنہ تمثال ہے جبیں اس کی  جو سادہ دل ہیں اسے بن سنور کے دیکھتے ہیں   سنا ہے جب سے حمائل ہیں اس کی گردن میں  مزاج اور ہی لعل و گہر کے دیکھتے ہیں   سنا ہے چشم تصور سے دشت امکاں میں  پلنگ زاویے اس کی کمر کے دیکھتے ہیں   سنا ہے اس کے بدن کی تراش ایسی ہے  کہ پھول اپنی قبائیں کتر کے دیکھتے ہیں   وہ سرو قد ہے مگر بے گل مراد نہیں  کہ اس شجر پہ شگوفے ثمر کے دیکھتے ہیں   بس اک نگاہ سے لٹتا ہے قافلہ دل کا  سو رہروان تمنا بھی ڈر کے دیکھتے ہیں   سنا ہے اس کے شبستاں سے متصل ہے بہشت  مکیں ادھر کے بھی جلوے ادھر کے دیکھتے ہیں   رکے تو گردشیں اس کا طواف کرتی ہیں  چلے تو اس کو زمانے ٹھہر کے دیکھتے ہیں
Shayari In Urdu

غزل

سنا ہے لوگ اسے آنکھ بھر کے دیکھتے ہیں 
سو اس کے شہر میں کچھ دن ٹھہر کے دیکھتے ہیں 

سنا ہے ربط ہے اس کو خراب حالوں سے 
سو اپنے آپ کو برباد کر کے دیکھتے ہیں 

سنا ہے درد کی گاہک ہے چشم ناز اس کی 
سو ہم بھی اس کی گلی سے گزر کے دیکھتے ہیں 

سنا ہے اس کو بھی ہے شعر و شاعری سے شغف 
سو ہم بھی معجزے اپنے ہنر کے دیکھتے ہیں 

سنا ہے بولے تو باتوں سے پھول جھڑتے ہیں 
یہ بات ہے تو چلو بات کر کے دیکھتے ہیں 

سنا ہے رات اسے چاند تکتا رہتا ہے 
ستارے بام فلک سے اتر کے دیکھتے ہیں 

سنا ہے دن کو اسے تتلیاں ستاتی ہیں 
سنا ہے رات کو جگنو ٹھہر کے دیکھتے ہیں 

سنا ہے حشر ہیں اس کی غزال سی آنکھیں 
سنا ہے اس کو ہرن دشت بھر کے دیکھتے ہیں 

سنا ہے رات سے بڑھ کر ہیں کاکلیں اس کی 
سنا ہے شام کو سائے گزر کے دیکھتے ہیں 

سنا ہے اس کی سیہ چشمگی قیامت ہے 
سو اس کو سرمہ فروش آہ بھر کے دیکھتے ہیں 

سنا ہے اس کے لبوں سے گلاب جلتے ہیں 
سو ہم بہار پہ الزام دھر کے دیکھتے ہیں 

سنا ہے آئنہ تمثال ہے جبیں اس کی 
جو سادہ دل ہیں اسے بن سنور کے دیکھتے ہیں 

سنا ہے جب سے حمائل ہیں اس کی گردن میں 
مزاج اور ہی لعل و گہر کے دیکھتے ہیں 

سنا ہے چشم تصور سے دشت امکاں میں 
پلنگ زاویے اس کی کمر کے دیکھتے ہیں 

سنا ہے اس کے بدن کی تراش ایسی ہے 
کہ پھول اپنی قبائیں کتر کے دیکھتے ہیں 

وہ سرو قد ہے مگر بے گل مراد نہیں 
کہ اس شجر پہ شگوفے ثمر کے دیکھتے ہیں 

بس اک نگاہ سے لٹتا ہے قافلہ دل کا 
سو رہروان تمنا بھی ڈر کے دیکھتے ہیں 

سنا ہے اس کے شبستاں سے متصل ہے بہشت 
مکیں ادھر کے بھی جلوے ادھر کے دیکھتے ہیں 

رکے تو گردشیں اس کا طواف کرتی ہیں 
چلے تو اس کو زمانے ٹھہر کے دیکھتے ہیں 

کسے نصیب کہ بے پیرہن اسے دیکھے 
کبھی کبھی در و دیوار گھر کے دیکھتے ہیں 

کہانیاں ہی سہی سب مبالغے ہی سہی 
اگر وہ خواب ہے تعبیر کر کے دیکھتے ہیں 

اب اس کے شہر میں ٹھہریں کہ کوچ کر جائیں 
فرازؔ آؤ ستارے سفر کے دیکھتے ہیں 



اب کے ہم بچھڑے تو شاید کبھی خوابوں میں ملیں  جس طرح سوکھے ہوئے پھول کتابوں میں ملیں   ڈھونڈ اجڑے ہوئے لوگوں میں وفا کے موتی  یہ خزانے تجھے ممکن ہے خرابوں میں ملیں   غم دنیا بھی غم یار میں شامل کر لو  نشہ بڑھتا ہے شرابیں جو شرابوں میں ملیں   تو خدا ہے نہ مرا عشق فرشتوں جیسا  دونوں انساں ہیں تو کیوں اتنے حجابوں میں ملیں   آج ہم دار پہ کھینچے گئے جن باتوں پر  کیا عجب کل وہ زمانے کو نصابوں میں ملیں   اب نہ وہ میں نہ وہ تو ہے نہ وہ ماضی ہے فرازؔ  جیسے دو شخص تمنا کے سرابوں میں ملیں
Best Ghazals in Urdu

غزل

اب کے ہم بچھڑے تو شاید کبھی خوابوں میں ملیں 
جس طرح سوکھے ہوئے پھول کتابوں میں ملیں 

ڈھونڈ اجڑے ہوئے لوگوں میں وفا کے موتی 
یہ خزانے تجھے ممکن ہے خرابوں میں ملیں 

غم دنیا بھی غم یار میں شامل کر لو 
نشہ بڑھتا ہے شرابیں جو شرابوں میں ملیں 

تو خدا ہے نہ مرا عشق فرشتوں جیسا 
دونوں انساں ہیں تو کیوں اتنے حجابوں میں ملیں 

آج ہم دار پہ کھینچے گئے جن باتوں پر 
کیا عجب کل وہ زمانے کو نصابوں میں ملیں 

اب نہ وہ میں نہ وہ تو ہے نہ وہ ماضی ہے فرازؔ 
جیسے دو شخص تمنا کے سرابوں میں ملیں 



غزل  سلسلے توڑ گیا وہ سبھی جاتے جاتے  ورنہ اتنے تو مراسم تھے کہ آتے جاتے   شکوۂ ظلمت شب سے تو کہیں بہتر تھا  اپنے حصے کی کوئی شمع جلاتے جاتے   کتنا آساں تھا ترے ہجر میں مرنا جاناں  پھر بھی اک عمر لگی جان سے جاتے جاتے   جشن مقتل ہی نہ برپا ہوا ورنہ ہم بھی  پا بجولاں ہی سہی ناچتے گاتے جاتے   اس کی وہ جانے اسے پاس وفا تھا کہ نہ تھا  تم فرازؔ اپنی طرف سے تو نبھاتے جاتے
2 Line Urdu Poetry Collection

غزل

سلسلے توڑ گیا وہ سبھی جاتے جاتے 
ورنہ اتنے تو مراسم تھے کہ آتے جاتے 

شکوۂ ظلمت شب سے تو کہیں بہتر تھا 
اپنے حصے کی کوئی شمع جلاتے جاتے 

کتنا آساں تھا ترے ہجر میں مرنا جاناں 
پھر بھی اک عمر لگی جان سے جاتے جاتے 

جشن مقتل ہی نہ برپا ہوا ورنہ ہم بھی 
پا بجولاں ہی سہی ناچتے گاتے جاتے 

اس کی وہ جانے اسے پاس وفا تھا کہ نہ تھا 
تم فرازؔ اپنی طرف سے تو نبھاتے جاتے 



غزل  ابھی کچھ اور کرشمے غزل کے دیکھتے ہیں  فرازؔ اب ذرا لہجہ بدل کے دیکھتے ہیں   جدائیاں تو مقدر ہیں پھر بھی جان سفر  کچھ اور دور ذرا ساتھ چل کے دیکھتے ہیں   رہ وفا میں حریف خرام کوئی تو ہو  سو اپنے آپ سے آگے نکل کے دیکھتے ہیں   تو سامنے ہے تو پھر کیوں یقیں نہیں آتا  یہ بار بار جو آنکھوں کو مل کے دیکھتے ہیں   یہ کون لوگ ہیں موجود تیری محفل میں  جو لالچوں سے تجھے مجھ کو جل کے دیکھتے ہیں   یہ قرب کیا ہے کہ یک جاں ہوئے نہ دور رہے  ہزار ایک ہی قالب میں ڈھل کے دیکھتے ہیں   نہ تجھ کو مات ہوئی ہے نہ مجھ کو مات ہوئی  سو اب کے دونوں ہی چالیں بدل کے دیکھتے ہیں   یہ کون ہے سر ساحل کہ ڈوبنے والے  سمندروں کی تہوں سے اچھل کے دیکھتے ہیں   ابھی تلک تو نہ کندن ہوئے نہ راکھ ہوئے  ہم اپنی آگ میں ہر روز جل کے دیکھتے ہیں   بہت دنوں سے نہیں ہے کچھ اس کی خیر خبر  چلو فرازؔ کو اے یار چل کے دیکھتے ہیں
Poetry In Urdu

غزل

ابھی کچھ اور کرشمے غزل کے دیکھتے ہیں 
فرازؔ اب ذرا لہجہ بدل کے دیکھتے ہیں 

جدائیاں تو مقدر ہیں پھر بھی جان سفر 
کچھ اور دور ذرا ساتھ چل کے دیکھتے ہیں 

رہ وفا میں حریف خرام کوئی تو ہو 
سو اپنے آپ سے آگے نکل کے دیکھتے ہیں 

تو سامنے ہے تو پھر کیوں یقیں نہیں آتا 
یہ بار بار جو آنکھوں کو مل کے دیکھتے ہیں 

یہ کون لوگ ہیں موجود تیری محفل میں 
جو لالچوں سے تجھے مجھ کو جل کے دیکھتے ہیں 

یہ قرب کیا ہے کہ یک جاں ہوئے نہ دور رہے 
ہزار ایک ہی قالب میں ڈھل کے دیکھتے ہیں 

نہ تجھ کو مات ہوئی ہے نہ مجھ کو مات ہوئی 
سو اب کے دونوں ہی چالیں بدل کے دیکھتے ہیں 

یہ کون ہے سر ساحل کہ ڈوبنے والے 
سمندروں کی تہوں سے اچھل کے دیکھتے ہیں 

ابھی تلک تو نہ کندن ہوئے نہ راکھ ہوئے 
ہم اپنی آگ میں ہر روز جل کے دیکھتے ہیں 

بہت دنوں سے نہیں ہے کچھ اس کی خیر خبر 
چلو فرازؔ کو اے یار چل کے دیکھتے ہیں 



اس سے پہلے کہ بے وفا ہو جائیں  کیوں نہ اے دوست ہم جدا ہو جائیں   تو بھی ہیرے سے بن گیا پتھر  ہم بھی کل جانے کیا سے کیا ہو جائیں   تو کہ یکتا تھا بے شمار ہوا  ہم بھی ٹوٹیں تو جا بجا ہو جائیں   ہم بھی مجبوریوں کا عذر کریں  پھر کہیں اور مبتلا ہو جائیں   ہم اگر منزلیں نہ بن پائے  منزلوں تک کا راستا ہو جائیں   دیر سے سوچ میں ہیں پروانے  راکھ ہو جائیں یا ہوا ہو جائیں   عشق بھی کھیل ہے نصیبوں کا  خاک ہو جائیں کیمیا ہو جائیں   اب کے گر تو ملے تو ہم تجھ سے  ایسے لپٹیں تری قبا ہو جائیں   بندگی ہم نے چھوڑ دی ہے فرازؔ  کیا کریں لوگ جب خدا ہو جائیں
SMS Shayari

غزل

اس سے پہلے کہ بے وفا ہو جائیں 
کیوں نہ اے دوست ہم جدا ہو جائیں 

تو بھی ہیرے سے بن گیا پتھر 
ہم بھی کل جانے کیا سے کیا ہو جائیں 

تو کہ یکتا تھا بے شمار ہوا 
ہم بھی ٹوٹیں تو جا بجا ہو جائیں 

ہم بھی مجبوریوں کا عذر کریں 
پھر کہیں اور مبتلا ہو جائیں 

ہم اگر منزلیں نہ بن پائے 
منزلوں تک کا راستا ہو جائیں 

دیر سے سوچ میں ہیں پروانے 
راکھ ہو جائیں یا ہوا ہو جائیں 

عشق بھی کھیل ہے نصیبوں کا 
خاک ہو جائیں کیمیا ہو جائیں 

اب کے گر تو ملے تو ہم تجھ سے 
ایسے لپٹیں تری قبا ہو جائیں 

بندگی ہم نے چھوڑ دی ہے فرازؔ 
کیا کریں لوگ جب خدا ہو جائیں 



غزل  زندگی سے یہی گلہ ہے مجھے  تو بہت دیر سے ملا ہے مجھے   تو محبت سے کوئی چال تو چل  ہار جانے کا حوصلہ ہے مجھے   دل دھڑکتا نہیں ٹپکتا ہے  کل جو خواہش تھی آبلہ ہے مجھے   ہم سفر چاہیئے ہجوم نہیں  اک مسافر بھی قافلہ ہے مجھے   کوہ کن ہو کہ قیس ہو کہ فرازؔ  سب میں اک شخص ہی ملا ہے مجھے
Ahmed Faraz Best Ghazals in Urdu

غزل

زندگی سے یہی گلہ ہے مجھے 
تو بہت دیر سے ملا ہے مجھے 

تو محبت سے کوئی چال تو چل 
ہار جانے کا حوصلہ ہے مجھے 

دل دھڑکتا نہیں ٹپکتا ہے 
کل جو خواہش تھی آبلہ ہے مجھے 

ہم سفر چاہیئے ہجوم نہیں 
اک مسافر بھی قافلہ ہے مجھے 

کوہ کن ہو کہ قیس ہو کہ فرازؔ 
سب میں اک شخص ہی ملا ہے مجھے 



غزل  قربت بھی نہیں دل سے اتر بھی نہیں جاتا  وہ شخص کوئی فیصلہ کر بھی نہیں جاتا   آنکھیں ہیں کہ خالی نہیں رہتی ہیں لہو سے  اور زخم جدائی ہے کہ بھر بھی نہیں جاتا   وہ راحت جاں ہے مگر اس در بدری میں  ایسا ہے کہ اب دھیان ادھر بھی نہیں جاتا   ہم دوہری اذیت کے گرفتار مسافر  پاؤں بھی ہیں شل شوق سفر بھی نہیں جاتا   دل کو تری چاہت پہ بھروسہ بھی بہت ہے  اور تجھ سے بچھڑ جانے کا ڈر بھی نہیں جاتا   پاگل ہوئے جاتے ہو فرازؔ اس سے ملے کیا  اتنی سی خوشی سے کوئی مر بھی نہیں جاتا
Romantic Ghazals in Urdu

غزل

قربت بھی نہیں دل سے اتر بھی نہیں جاتا 
وہ شخص کوئی فیصلہ کر بھی نہیں جاتا 

آنکھیں ہیں کہ خالی نہیں رہتی ہیں لہو سے 
اور زخم جدائی ہے کہ بھر بھی نہیں جاتا 

وہ راحت جاں ہے مگر اس در بدری میں 
ایسا ہے کہ اب دھیان ادھر بھی نہیں جاتا 

ہم دوہری اذیت کے گرفتار مسافر 
پاؤں بھی ہیں شل شوق سفر بھی نہیں جاتا 

دل کو تری چاہت پہ بھروسہ بھی بہت ہے 
اور تجھ سے بچھڑ جانے کا ڈر بھی نہیں جاتا 

پاگل ہوئے جاتے ہو فرازؔ اس سے ملے کیا 
اتنی سی خوشی سے کوئی مر بھی نہیں جاتا 



دوست بن کر بھی نہیں ساتھ نبھانے والا  وہی انداز ہے ظالم کا زمانے والا   اب اسے لوگ سمجھتے ہیں گرفتار مرا  سخت نادم ہے مجھے دام میں لانے والا   صبح دم چھوڑ گیا نکہت گل کی صورت  رات کو غنچۂ دل میں سمٹ آنے والا   کیا کہیں کتنے مراسم تھے ہمارے اس سے  وہ جو اک شخص ہے منہ پھیر کے جانے والا   تیرے ہوتے ہوئے آ جاتی تھی ساری دنیا  آج تنہا ہوں تو کوئی نہیں آنے والا   منتظر کس کا ہوں ٹوٹی ہوئی دہلیز پہ میں  کون آئے گا یہاں کون ہے آنے والا   کیا خبر تھی جو مری جاں میں گھلا ہے اتنا  ہے وہی مجھ کو سر دار بھی لانے والا   میں نے دیکھا ہے بہاروں میں چمن کو جلتے  ہے کوئی خواب کی تعبیر بتانے والا   تم تکلف کو بھی اخلاص سمجھتے ہو فرازؔ  دوست ہوتا نہیں ہر ہاتھ ملانے والا
Poetry In Urdu Shayari In Urdu

غزل

دوست بن کر بھی نہیں ساتھ نبھانے والا 
وہی انداز ہے ظالم کا زمانے والا 

اب اسے لوگ سمجھتے ہیں گرفتار مرا 
سخت نادم ہے مجھے دام میں لانے والا 

صبح دم چھوڑ گیا نکہت گل کی صورت 
رات کو غنچۂ دل میں سمٹ آنے والا 

کیا کہیں کتنے مراسم تھے ہمارے اس سے 
وہ جو اک شخص ہے منہ پھیر کے جانے والا 

تیرے ہوتے ہوئے آ جاتی تھی ساری دنیا 
آج تنہا ہوں تو کوئی نہیں آنے والا 

منتظر کس کا ہوں ٹوٹی ہوئی دہلیز پہ میں 
کون آئے گا یہاں کون ہے آنے والا 

کیا خبر تھی جو مری جاں میں گھلا ہے اتنا 
ہے وہی مجھ کو سر دار بھی لانے والا 

میں نے دیکھا ہے بہاروں میں چمن کو جلتے 
ہے کوئی خواب کی تعبیر بتانے والا 

تم تکلف کو بھی اخلاص سمجھتے ہو فرازؔ 
دوست ہوتا نہیں ہر ہاتھ ملانے والا 


Ahmed Faraz Best Ghazals Poetry in Urdu | 2 Lines Ahmed Faraz Poetry | Urdu Shayari | Romantic Urdu Ghazals

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.